بچے کو عمر کے مطابق ذمہ داریاں دیں

بچے کو عمر کے مطابق ذمہ داریاں دیں

"اگر میرے پاس درخت کاٹنے کے لیے چھے گھنٹے ہوتے تو میں پہلے چار گھنٹے کلھاڑی کو تیز کرنے میں صرف کرتا۔”

ابرامہم لنکن

یہ قول بہت بامعنی اور طاقت ور ہے۔ یہ انسان کو آنے والے واقعات کے لیے تیار کرتا ہے۔  یہ  انسان کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ آنے والے چھپے حادثات کی پہلے سے تیاری کرے ۔ ایک مشہور نظم ہے جس کامرکزی خیال کچھ یوں ہےکہ ’’ ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں”۔ والدین کے ساتھ بھی اکثر یہی مسئلہ  رہتا ہے۔ وہ بچے کی عمر کے مطابق رہ نمائی نہیں کرتے۔ وہ یا تو انہیں بہت سخت  حد ودمیں دبا دیتے ہیں اور پیشگی نصیحتیں کرتے ہیں یا انہیں بالکل نظر انداز کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے بچے  کی مثالی تربیت نہیں ہو پاتی۔ جب میرا بیٹا چلنے لگا لیکن ابھی تک پاٹی استعمال  نہیں کرتا تھا تو مجھے غصه آ جاتا تھا۔ کچھ مہینوں بعد اس نے خود ہی پاٹی کا استعمال شروع کیا اور خود واش روم جانا شروع کیا تو مجھے احساس ہوا کہ میں غلط تھا اور میں نے غلط وقت پر بچے سے غلط توقعات وابسته کر رکھی تھیں۔ 

نفسیات کے ماہرین بچوں کو عمر کے لحاظ سے تقسیم کرتے ہیں اور بطور والدین آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ بچہ کس عمر میں کیا کرنے کے قابل ہے اور کیا نہیں۔  جب والدین یہ تھوڑی سی معلومات لیں گے توبچے سے غلط توقعات نہیں رکھیں گے اور اپنی عمر کے مطابق مناسب تربیت کر سکیں گے۔ مثال کے طور پردو سے پانچ سال کا بچہ اپنا بستر بنا سکتا ہے، اپنے جوتے صاف کر سکتا ہے، برتن صاف کر سکتا ہے، اور گھر کی صفائی وغیرہ میں مدد کر سکتا ہے۔ یہ قابلیتیں عمر کے ساتھ ساتھ بدلتی جاتیں ہیں۔ 

   امکانات یہ ہیں کہ جو تربیت کے طریقہ کار آپ کے بچے کے ساتھ آج کام کرتی ہیں وہ ایک یا دو سال میں اچھی طرح سے کام نہیں کریں گے۔ بچے کی عمرجیسے جیسے بڑھتی ہے اس کی دنیاوسیع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ وہ آہستہ آہستہ والدین کو، گھر کے افراد کو پہچاننا شروع کرتاہے۔ زندگی میں آگے جاکر اُسے اچھائی اور بُرائی کی تمیز ہونی شروع ہو جاتی ہے۔  اس لیےضروری ہے کہ بچے کی عمر اور ذہنیت کے مطابق اپنے تربیت کے انداز کو بدلا جائے۔ 

 بچوں کو عمر کے مطابق درج ذیل کام کرنے چاہییں، لیکن یہ کوئی سخت ترتیب نہیں ہے۔ مثال کے طور پر 6 سے 11 سال کا بچہ بھی مہمان نوازی کر سکتا ہے۔

مکتب جانے سے پہلے (2-5) بستر بنانا، جوتے صاف کرنا، دسترخواں کو صاف کرنا، صفائی میں مدد کرنا، واش روم استعمال کرنا وغیرہ
دوران مکتب (6-11) کپڑے تبدیل کرنا، کھانا بنانے میں مدد کر نا، باغبانی میں مدد کر نا، چھوٹوں کا خیال رکھنا وغیرہ
نابالغ    (12-18)مہمان نوازی کرنا، کھانا بنانا، کپڑے صاف کرنا، جیب خرچ کا حساب کرنا وغیرہ

جب ہم ترقی یافتہ دنیا کو دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتاہے کہ بچے متعین مقاصد کے ساتھ بڑے ہوتے ہیں۔ ان کے والدین یا ادارے انہیں یہ اہداف دیتے ہیں۔ آپ نے بہت سے 16 سال کے نوجوانوں کے بارے میں سنا ہوگا جو خود کے کاروبار کے مالک بنے۔ کچھ بچے 20 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے کروڑ پتی بن جاتے ہیں۔ ان بچوں کی پرورش اس طرح ہوئی کہ وہ شروع سے ہی اس طرز پر چلتے رہے۔ جب وہ مکتب میں تھے تو انہوں نے ایک خاص خیال پر توجہ مرکوز رکھی اور کامیاب ہو گئے۔

اوپر دیے گئے چارٹ میں عمر کے مطابق اگر آپ کا بچہ ہے تو ان کی صلاحیتوں کی بنیاد پر ہفتہ وار ذمہ داریوں کا معمول تیار کریں۔ 
سوموار
منگل
بدھ
جمعرات
جمعہ 
ہفتہ
اتوار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے