بچوں کو خطرناک عادات سے بچائیں

بچوں کو خطرناک عادات سے بچائیں

خطرناک عادتوں سے مراد غلط قسم کی لت(نشہ) وغیرہ ہے۔  بالغ ہوتے بچوں کے ساتھ یہ خطرہ ہر ماحول میں رہتا ہے لیکن ان ممالک میں جہاں پر غربت تشویش ناک حد تک ہو اور والدین مشکل سے گزارہ کر رہے ہوں ،  بُرے معاشی حالات نے انہیں صرف بچوں کا پیٹ بھرنے تک مجبور کر دیا ہو اور بچے تنہا ہو گئے ہوں؛ ایسے بچے بڑی آسانی سے ان عادتوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ویسے بھی جب لوگوں کو روزگار نہ ملتا ہو تو وہ کسی بھی غلط طریقے سے پیسے کمانے کے چکر میں ہوتے ہیں۔ 

ان خطرناک عادتوں کے حوالے سے باہر کا ماحول بہت ہی بُرا تھا۔ لازمی بات ہے اس باہر کے ماحول کا اثر اداروں پر بھی پڑھتا ہے۔ ایک دفعہ ایسا ہوا کہ کچھ بچوں نے شکایت کی کہ دو بچے باہر بیٹھے ہیں اور کسی نے انہیں زہریلی چیز کھلائی ہے۔ ان بچوں کو جب لایا گیا تو اُن کا بھی یہی موقف تھا۔ لیکن ان کی آنکھوں سے صاف ظاہر تھا کہ انہوں نے خود کوئی نشہ کیا ہے۔ 

اگر آپ  کے گھر میں پہلے سے اصول ہیں اور بچے شروع سے ان پر کاربند ہیں تو جب وہ بالغ ہورہے ہوں گے تو ان کو اصولوں کی عادت ہوگئی ہوگی اور وہ ابھی بھی اپنے بالغ عمر کے اصولوں کی پیروی کریں گے۔ اگرآپ کا ان کے ساتھ اچھا ربط ہےتو  وہ اپنے حالات آپ کو کھل کر بتا سکتے ہیں اور آپ ان کو سمجھا سکتے ہیں کیوں کہ ایک مضبوط اور اعتماد کا رشتہ ہے۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو بچہ باہرکی طرف دیکھے گا، غلط قسم کے لوگوں سے ملے گا اور اسی طرح سے وہ خطرناک عادتوں کاشکار ہو جائے گا۔  اللہ   نہ کرے کہ والدین کے ساتھ ایسا ہو لیکن ایسا اگر ہے بھی تو مار پیٹ بچے کو اور خراب کر سکتی ہے۔ آپ کا اگر مضبوط ربط ہے تو آپ خود اس کو آسانی سے ٹھیک کر سکتے ہیں اگر آپ کا ربط مضبوط نہیں ہے تو کوئی اور طریقہ یا فرد سے مدد لی جا سکتی ہے۔ 

کیا آپ کے ارد گرد کوئی ایسا بچہ ہے جو خطرناک عادتوں کا شکار ہوگیا ہو؟ اور آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس میں کس کا کردار ہے؟کیا آپ کے پاس اپنے بچوں کو ان بری لت سے بچانے کا کوئی منصوبہ ہے؟ کیسے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے