بچوں کوتنازعات کا حل سکھائیں

بچوں کوتنازعات کا حل سکھائیں

بچپن میں جب مکتب جایا کرتے تھے تو ایک مسئلہ ضرور ہوا کرتا تھا کہ بچے آپس میں بہت لڑا کرتے تھے۔ اساتذہ کے کم ہونے اور دلچسپی نہ لینے کی وجہ سے، بچے جماعت میں ہی آپس میں اُلجھ جاتے تھے۔ ایک دوسرے کو دھمکیاں دیتے اور مکتب کے بعد راستے میں لڑتے۔کبھی کبھی تو یہ لڑائیاں گروہوں کی شکل میں ہوتی تھیں۔  وہ تختیوں اور سلیٹوں کا دور تھا اور مکتب کے وقت کے بعد ان کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ تختیاں ٹوٹ جاتی تھیں اور بچے زخمی ہوجاتے تھے۔ 

یہ مکتب کی بہت کمزور تنظیم کو ظاہر کرتا ہے، کیونکہ سرکاری مکتب مشکل سے چل رہے تھے خاص طور پر دور دراز کے دیہاتوں میں۔ یہ لڑائیاں ان کے گھروں تک پھیل جاتی تھیں اور میں نے ایسی کئی مثالیں دیکھی ہیں جہاں بزرگ اپنے بچوں کے لیے لڑنے لگے۔ بعض صورتوں میں یہ لڑائیاں طویل عرصے تک چل سکتی ہیں اور خطرناک صورتحال کا باعث بن سکتی ہیں۔ میرے ایک قریبی دوست کاخاندان گزشتہ پانچ چھے سال سے عدالت میں اپنے بچوں کو لے کر دوسرے خاندان سے لڑ رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں وہ ایک دوسرے پر فائرنگ بھی کرتے رہے ہیں۔

arguing brothers pulling soft toy to sides
Photo by 100 files on Pexels.com

یہ بچوں کے لیے تنازعات کے حل کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ مکتب کے بچے طلبہ اور اساتذہ کے ہجوم میں ہوتے ہیں اور لوگو ں کو بولتے یا عمل کرتے ہوئے سن یا دیکھ سکتے ہیں۔اس لیے ان کی رہ نمائی کی جانی چاہیے اور سکھایا جانا چاہیے کہ ایسے حالات کو کیسے کنٹرول کیا جائے تاکہ وہ مزید پھیل نہ جائیں اور زندگی پرسکون رہے۔

تنازعات کا حل بچوں کے لیےاہم ہنر ہے۔ یہ ایک ایسی مہارت ہے جو ان کی زندگی بھر مدد کرتی ہے کیونکہ انہیں اپنے تعلقات اور زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے تنازعات کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے قابل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچوں کو صحت مند اور نتیجه خیز طریقے سے تنازعات کو حل کرنے کا طریقہ سکھانا ان کی مثبت پرورش کے لیے ضروری ہے۔

بچے مثال کے ذریعے بہترین سیکھتے ہیں، اس لیے والدین اور دوسرے بڑوں کے لیے یہ ظاہر کرنا ضروری ہے کہ تنازعات کو باعزت اور نتیجہ خیز طریقے سے کیسے حل کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تنازعات کو حل کرتے وقت بڑوں کو چییخنےاور جارحیت کی دیگر اقسام سے گریز کرنا چاہیے۔ اس کے بجائے خاموشی سےسننے، سمجھوتہ کرنے اور مسئلہ حل کرنے کی تکنیکوں کا استعمال کرنا چاہیے۔ انہیں یہ سکھانا بھی ضروری ہے کہ اپنے جذبات کو کیسے پہچانا جائے اور ان کا اظہارکیسے کیا جائے، دوسروں کی بات کیسے سنی جائے، اورسمجھوتہ کیسے کیا جائے۔اور یہ  کہ جب تنازعہ بڑھ رہا ہو تو کیسے پہچانا جائے اور صورتحال کو کیسے کنٹرول کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے