بچوں کے اساتذہ سے مسلسل رابطے میں رہیں

بچوں کے اساتذہ سے مسلسل رابطے میں رہیں

ہر کامیاب طالب علم کے پیچھے ان کے والدین اور اساتذہ کی محنت ہوتی ہے۔  جب والدین اور اساتذہ مل کر بچے کی مدد کرتے ہیں تو ایسے بچے یقیناً کامیاب ہوتے ہیں۔ آپ اردگرد کی بڑی مثالیں دیکھ سکتے ہیں جہاں پر والدین اور اساتذہ کے درمیان ربط نہیں ہوتا اور بچے ضائع ہوجاتے ہیں۔ میں خود  ایسے ہی ایک بھائی کو ضائع کر چکا ہوں۔ والدین سمجھتے تھے کہ  مکتب  پڑھنے جاتا ہے۔ لیکن  بعد میں معلوم ہوا کہ وہ تو  مکتب  جاتا ہی نہیں تھا۔ وہ امتحان نہیں دے پایا اور فیل ہوگیا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اساتذہ سے رابطہ میں رہنا بہت ضروری ہے۔

آپ نے ضرور سنا ہوگا کہ بچے کی پڑھائی کو اگر ایک عمارت سے تشبیہ دی جائے تو بچہ، معلم اور والدین  اس کے ستون بن جاتے ہیں۔ اگر انہیں تین ستونوں میں سے کوئی ایک بھی گر جائے تو یہ عمارت کھڑی نہیں رہ سکے گی۔ مثال کے طور پر اگر بچہ پڑھائی میں فعال نہیں ہے لیکن اساتذہ اور والدین چاہتے ہیں کہ وہ پڑھے تو لازمی بات ہے وہ نہیں پڑھ پائے گا۔ اسی طرح اگر اساتذہ پڑھانا چاہتے ہیں اور بچہ بھی پڑھ رہا ہے لیکن والدین اس میں دلچسپی نہیں رکھتے تو کہیں نہ کہیں یہ پڑھائی کا سلسلہ رُک جائے گا۔ 

میں نے بچے، والدین و اساتذہ کے رشتے کو موجودہ دور کے لحاظ سے دوبارہ سے  دیکھا ہے اور اس پر تحقیق کی ہے۔ اس میں اساتذہ، والدین و ادارے کا سربراہ واٹس ایپ گروہ کے ذریعے جُڑے رہتے ہیں اور بچے کو  جماعت  میں مشغول رکھنے کےلیے ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں۔ 

اساتذہ ، والدین، بچہ اور سربراہ ادارہ میں رابطے کی ساخت

اس سے سیکھتے ہوئے میں نے اپنے ادارے میں واٹس ایپ گروہ بنائے۔ کوشش کی زیادہ سے زیادہ والدین کو ان گروہوں میں رکھا جائے۔ روزانہ کی بنیاد پر غیر حاضر بچوں کی فہرستیں اور گھر کا کام ان گروہ میں شریک کیا جاتا رہا  تاکہ والدین کو روزانہ کی معلومات ملتی رہیں اور اپنے بچوں کی تعلیم میں برابر کے شریک ہوں۔  جو بھی بچہ غیر حاضر ہوتا اس کے والدین کوفون کال کی جاتی تھی تاکہ وہ باخبر رہیں۔ مہینے کے آخر میں والدین و اساتذہ کا اجلاس بلایا جاتا تھا جس میں بچے کی تفصیلی پرنٹ شدہ رپورٹ والدین کو دی جاتی تھی۔ اس کوشش سے یہ ہوا کہ جو والدین اپنے بچوں کی تعلیم میں دلچسپی رکھتے تھے وہ  مکتب  سے جُڑ گئے۔ 

کیا آپ بچے کے اساتذہ کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور خود  مکتب  جاکر اساتذہ سے بچے کی کارکردگی کی تفصیل لیتے ہیں؟ 

چونکہ یہ دیہات کا  مکتب  تھا، والدین سارے مزدوری کے سلسلے میں  گاؤں سےباہر ہوا کرتے تھے اور بعض طلبہ کے والدین تو ملک سےبھی باہرتھے۔ اسی وجہ سے والدین اور ادارے کا رابطہ نہ ہونے کے برابر تھا اور بچے ضائع ہو رہے تھے۔ واٹس اپ گروہ بننے کے بعد وہ سارے والدین جو اپنی مجبوریوں کی وجہ سے  مکتب  نہیں آسکتے تھے، کو موقع مل  گیا کہ وہ  اپنے بچے کے سارے اساتذہ و سربراہ ادارہ سے رابطہ میں رہیں او ران کواپنے بچے کے بارے میں ہر قسم کی معلومات ملتی رہیں۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے