بچے کو  مکتب  کے زہریلے ماحول سے بچائیں

بچے کو  مکتب  کے زہریلے ماحول سے بچائیں

جب میں نہم  جماعت  میں تھا تو میں نے ادارہ تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ مجھے سائنس پڑھنی تھی اور میرے  گاؤں کے  مکتب  میں اساتذہ نہیں تھے۔ بڑی مشکل سے گھر والوں کو منایا اور دوسرے ادارے میں داخلا لیا۔ جب پہلے دن  جماعت  میں بیٹھا ہوا تھا تو انچارج نے  پاس بلایا۔ میں استاد کے پاس گیا چوں کہ میں پہلی دفعہ ان سے مل رہا تھا تومصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھایا۔ استادنے ہاتھ تو ملایا لیکن بھری  جماعت  میں میری بے عزتی کی کہ آپ نے میرے ساتھ ہاتھ ملانے کی کوشش کیوں کی۔ اتنے شوق سے جانے کے باوجود مجھے مجبوراََ وہ  مکتب  چھوڑ کر اپنے پرانے مکتب میں واپس آنا پڑا۔  میرے ایک اور ساتھی اپنا واقعہ  بیان کرتے ہیں کہ اس کے  جماعت  کے استاد بچوں کو بہت بُرے ناموں سے پکارتے تھے۔ یہاں تک کہ بچوں کے کردار پر بات کرتے تھے۔   خود سوچیں کہ جس  مکتب  میں بچوں کا مذاق اُڑایا جاتا ہو وہاں سے پڑھنا تو دور بچے جذباتی طور پر برباد ہوتے جاتے ہیں۔ 

کیا آپ  مکتبوں کے منفی ماحول سے آگاہ ہیں؟اور بچے سے  مکتب  کے ماحول کے بارے میں پوچھتے ہیں؟ 

میں نے جب کالج پہلے سال میں داخلہ لیا تو وہ جنرل سائنس کے ساتھ تھا۔ مجھے بعد میں اپنے مضامین تبدیل کرنے پڑ گئے۔ اب جب میں آرٹس والے پروفیسر کے پاس پہنچا کہ وہ مجھے مضمون تبدیل کرنے کی اجازت دیں تو انھوں نے پوری  جماعت  کے سامنے میرے ثانوی کلاس کے  نمبروں کا پوچھا۔ میں نے اپنے نمبر بتائے جو کہ یقیناًکم تھے۔ انھوں نے میرے چہرے کی طر ف ہاتھ کا نفرت کا نشان بناتے ہوئے کہا کہ "تو سائنس نہیں پڑھ سکتا اور اگر تم نے سائنس پاس کر لی تو میرے پاس آجانا اور یہی کام میرے ساتھ کرنا۔” یہ بہت بُری حرکت تھی جو پوری جماعت کے سامنے کی گئی اور استادکی طرف سے کی گئی۔ 

ایک دوسری بہت ہی بُری بات جو میں نے دیکھی ہے کہ  مکتبوں میں بچوں سے مختلف قسم کے کام لیے جاتے ہیں۔ اب ایسے بچے جو پڑھائی میں کمزور ہیں وہ تو بہانہ ڈھونڈتے ہیں کہ  باہر نکلیں۔ مکتب  کی انتظامیہ اسی قسم کے بچوں کو مختلف قسم کے کاموں پرلگا دیتی ہے۔ ایسے بچے جن پر مزید محنت کرنی چاہیے تھی تاکہ وہ پڑھائی میں چل سکیں اور دوسرے بچوں کے برابر آجائیں،  جماعت  سے نکال کر ان کو کمزورسے کمزور تر بنا دیا جاتا ہے۔ 

گورنمنٹ ہائی سکول چاپری

والدین کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ  مکتب  میں ہر پڑھانے والا لازمی نہیں ہے کہ معلم ہو۔ معلم بننا بہت  مشکل کام ہے جس کے لیےبہت زیادہ محنت، مہارتیں، پیشے سے محبت اور تجربہ چاہیے۔  اس لیے آپ کو اپنے بچے کے ہر معلم کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے اور ذاتی رابطے میں رہنا چاہیے۔  اگر آپ کے بچے کے ساتھ  مکتب  میں کچھ بھی بُرا ہوا تو وہ اپنی خود اعتمادی کھو دے گا اور کبھی بھی پڑھ نہیں پائےگا۔  اللہ نہ کرے کہ کبھی بھی بچے کے ساتھ  مکتب  میں کچھ بُرا ہو لیکن اگر کبھی بھی کچھ ایسا ہوتا ہے تو بہترین انتخاب یہ ہے کہ اُسے کسی دوسرے  مکتب  داخل کرایا جائے کیونکہ وہاں پر اُس بچے کو کبھی بھی ٹھیک سے ترجیح نہیں دے جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے