بچوں کے ساتھ یادیں بنائیں
چونکہ میرا دو سال کا بیٹا تھا تو پریشان تھا کہ اس کی پرورش کیسے کروں۔ کبھی کبھی غصہ آتا تھا تو مجھے احساس ہونے لگا کہ مجھے اس کا صحیح خیال رکھنا چاہیے اور کچھ تربیت حاصل کر لینی چاہیے۔ اس حوالے سے میں نےصوتی کتابیں سننا شروع کیں۔ میں TEDx کے خیالات شوق سے سنتا ہوں جو سائنسی سے لے کر نفسیاتی نوعیت کی ہو تے ہیں۔ ایک دن TEDx سنتے ہوئے مجھے بچوں کے ساتھ یادیں بنانے کے بارے میں ایک کہانی ملی۔ میں تصور میں پھنس گیا کیونکہ یہ بہت دلچسپ تھا۔ مجھے افسوس ہو رہا تھا کہ میں نے یہ بات پہلے کیوں نہیں سنی یا مجھے اس کے بارے میں پہلے کیوں معلوم نہیں تھا۔
بچوں کے ساتھ یادیں بنانا صرف والدین کے لیے ہی نہیں اساتذہ کے لیے بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ اساتذہ کمرہ جماعت میں اچھا ماحول فراہم کر کےاور انہیں دلچسپ سرگرمیوں میں شامل کر کے ان کے ساتھ یادیں بنا سکتے ہیں۔
بچوں کے ساتھ کچھ اس طرح مثبت طریقے سے وقت گزاریں کہ وہ ان کی یادداشت بن جائیں اورہمیشہ اس کو یاد رکھیں۔بچوں کے ساتھ مختلف طریقوں سے یادیں بنائی جا سکتی ہیں۔مثال کے طور پر;کسی پہاڑی مقام پر لے جاتے ہیں صبح کی سیر کے لیے جاتے ہیں اکٹھے کھانا پکاتے ہیںگھر یا کمرے کو سجاتے ہیںکوئی مقابلہ کرتے ہیںتاریخی مقام کی سیر کرواتے ہیں یا پھر مجازی دورہ (ویڈیودکھانا) کراتے ہیںکہانی سناتے ہیں اوربچوں سے سنتے ہیںباغیچے میں اکٹھے کام کرتے ہیںآنکھ مچولی کھیلتے ہیںکوئی تصویر بناتے ہیں یا پھر تصاویر میں رنگ بھرتے ہیںویڈیو ریکارڈ کرتے ہیں یا پھر تصاویر بناتے ہیں |
میں جب یہ یاداشتیں لکھ رہا تھا تو اس کے کچھ اقتباسات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ظاہر کیے۔ میں نے دیکھا کہ کچھ والدین نے اعتراضات کیےکہ وہ بچوں کو مشکل سے کما کر دے رہے ہیں۔ اُن کے پاس اتنے پیسے یا پھر وقت کہاں ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ یاداشتیں بنائیں۔ میرا یقین ہے کہ بچے کبھی بھی یہ نہیں دیکھتے کہ آپ امیر ہیں یا پھر غریب، ہاں وہ یہ ضرور خیال رکھتے ہیں کہ آپ ان کو کیسے محسوس کراتے ہیں۔
آپ نے سارا دن مزدوری کی رات کو گھر گئے ۔ بچوں کو ساتھ بٹھا کر کھانا کھلایا، ان کے دن کے بارے میں پوچھا۔ آپ اگر کہیں باہر بھی ہیں تو رات کو بچوں کے ساتھ ویڈیوکال پر بات کی۔بچے کہانیاں بہت شوق سے سنتے اور سناتے ہیں، آپ نے توجہ سے ان کی کہانیاں سُنیں۔ انہیں لمحات میں آپ نے ان کو زندگی کے بارے کہانیوں میں لپٹی ہدایات دیں۔ زندگی کے سفر کے ساتھ یہ پردے آہستہ آہستہ ہٹتے رہیں گے اور ہر موڑ پر ان کو ایک نیا پیغام ملتا رہے گا۔
بچپن کی وہ یادیں جو آپ کو خوش کرتی ہیں؟بچپن کی ناخوشگوار یادیں جو آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا؟ |
ذاکر خان ایک معروف کامیڈین ہے۔ میں اس کے اچھے مذاق کے وجہ سے توسنتاہی ہوں لیکن جو اس نے زندگی بنانے میں محنت کی ہے وہ مجھے بہت زیادہ متاثر کرتی ہے۔ اس سے اکثر یہ سوال ہوتا ہے کہ آپ ایک عام گھرانے سے ہیں۔ آپ کیسے اس مقام تک پہنچے؟ پہلے تو وہ کہتے ہیں کہ
"بہت دور سے آرہا ہوں”
پھر بہت سادہ سا جواب دیتے ہیں جو مجھے بہت پُر جوش کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ
"بابا نے کہا تھا کہ ذاکر تم بڑے آدمی بنو گے لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اس نے یہ نہیں بتایا تھا کہ کونسا بڑا آدمی اور کیسے ؟ بس ابو کی بات کو ذہن میں رکھ کر محنت شروع کی۔ دن رات جاگ کر گزارے، بھٹکتے رہے اور منزل پر پہنچے۔”
دیکھیں! والد ایک جملے میں بیٹے کو مقصد، کوشش اور یاد دے رہاہے۔ آپ بھی لازمی نہیں ہے کہ بچوں کے ساتھ یاداشتیں بنانے کے لئے پیسے آنے کا انتظار کریں۔ آپ اپنا قیمتی وقت، اپنی زندگی کے اسباق و تجربات، کہانیاں سنا کر ان کو منتقل کر سکتے ہیں۔ ان کے مقاصد کی طرف رہنمائی کر سکتے ہیں۔ بطور والدین جب ایک بار آپ ان کے لیے کوئی مقصد طے کرتے ہیں تو بچے اسے بہت ہوشیاری سے حاصل کرتے ہیں۔
اپنے بچپن میں جائیں اور یاد کریں کہ آپ کے والدین کے ساتھ وہ کون سے لمحات ہیں جن کو آپ بہت زیادہ یادکرتے ہیں۔ اپنے بچوں کے ساتھ ان لمحات کی مشق کریں۔ آپ اپنے بچوں کو بھی پڑھ سکتے ہیں کہ وہ کیا پسند کرتے ہیں۔کیا وہ باہر کھانا پکانا پسند کرتے ہیں؟ پیدل سفر پسند ہے؟ سائیکل چلانا پسند ہے؟ یا مچھلی پکڑنا وغیرہ۔ ان کی پسند کے مطابق ان کے ساتھ لمحات گزاریں۔ کوشش کریں کہ یہ تبدیل ہوتا رہے مثال کے طور پراگر آپ اس مہینے ماہی گیری کر رہے ہیں، تو اگلے مہینے پیدل سفر کریں گے۔
آپ جب بھی بچوں کو باہر ساتھ لے کر جائیں تو ان کی عمروں کےمطابق ان سے کہانی کے طور پر سنیں کہ انہوں نے وہاں کیا نیا دیکھا اور ان کو کیا پسند آیا۔ اس سے ان کی بات چیت کی مہارتوں میں اضافہ ہوگا۔ اسی طرح آپ ان سے یہ کہانی یا پھر مضمون کے طور پر لکھوائیں تاکہ ان کی تحریر کرنے کی صلاحیتیں بہتر ہوں۔ |