بچوں سے غیر مشروط محبت کریں 

بچوں سے غیر مشروط محبت کریں 

یہ  2015 کی  بات ہے میں ایک  جامعہ کے کنووکیشن میں شریک تھا۔  متعین نشستوں پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھاہوا تھا۔  تمغات حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو اعزازات سے نوازا جا رہا تھا۔  ہر اعلان کے بعد اعزازحاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کے لیے تالیاں بجائی جاتیں۔ ایسی ہی ایک طالبہ اپنا اعزاز حاصل کرنے کے لئے سٹیج پر آئی تو حسب معمول تالیوں کا دور شروع ہوا جو تمغا پہنانے  تک جاری رہا۔    تالیوں کا دور ختم ہوا لیکن  ایک طرف سے بعد میں بھی مسلسل تالیوں کی آوازیں آرہی تھیں۔  پورا پنڈال ان تالیوں کی طرف متوجہ ہوا۔  ایک جوڑا ابھی بھی کھڑا زور زور سے ہاتھ بلند کیے تالیاں بجا رہا تھا۔  یہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتے تھے۔  یہ محبت، یہ جذباتیت صرف والدین کی ہی ہوسکتی تھی۔ اس دن مجھے خیال آیا کے والدین بچوں کی کامیابی کے لئے کس بے تابی سے انتظار کرتے ہیں۔ اور بچوں کے کامیابی کے بعد جو خوشی والدین کو ملتی ہے وہ جذباتی ہے اس کا کوئی حساب ہی نہیں۔ 

بچے کوغیر مشروط محبت دیں ورنہ وہ یہ سب کچھ باہر سے ڈھونڈنے کی کوشش کرےگا۔ اورجب وہ محبت باہرڈھونڈے گا، باہر تعلقات بنائے گا تو آپ کو بہت تکلیف ہوگی۔ آپ صرف بچے کی پرورش نہیں کر رہے ہوتے بلکہ آپ اپنے اوربچے کے درمیان اس   پیارے سے رشتے کی بھی پرورش کر رہے ہوتے ہو۔

جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا جاتا ہے ایسے ہی اس کے ساتھ آپ کا رشتہ بھی بڑا اور مضبوط ہوتا جاتا ہے۔

جب بچے اچھا کام کرتے ہیں تو ان کی تعریف کریں اور اگر کبھی بچہ کچھ ایسا کرتا ہے جو آپ کو ٹھیک نہیں لگتا تو بچے پر چلائیں نہیں، اس پرغصہ نہ کریں۔ ایسا کرنے سے بچہ آپ سے دور ہو جائے گا اور وہ دوسرے سہارے ڈھونڈنے کی کوشش کرے گا۔ آپ اس کو اپنے احساسات بتائیں کہ بچے  جب آپ ایسا کرتے  ہیں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ 

children s team building on green grassland
Photo by Lukas on Pexels.com

بچے پر ایک عمر آتی ہے جس میں وہ اپنے آپ کو دنیا کا بادشاہ سمجھتاہے اسے اپنی ذات کےعلاوہ باقی ساری چیزیں بہت چھوٹی نظر آتی ہیں۔ یہ احسا سات تب بھی ہوتے ہیں اگر شام کو اس کو کھانا تک نہ ملتا ہو۔ یہ وہ عمرہے جس میں خاص طور پر والدین اور بچوں کے درمیان فاصلے بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔ 

بچے کو مارنا نہیں ہے، اس پر چلانا نہیں ہے، اس کے لئے بُرےا لفاظ کا استعمال نہیں کرنا اور مکتب کے اساتذہ اور سربراہ ادارہ کو بھی بتانا ہے کہ آپ کے گھر میں بچے کو  کس قسم کا ماحول دیا گیاہے تاکہ وہ  مکتب میں بھی اس کو ایسا ہی ماحول دے سکیں۔بچے کو اس سکو ل میں داخل کرائیں جس میں آپ کے برابر والدین کےبچے پڑھتے ہوں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو وہ آپ سے ایسی فرمائشیں کر سکتا ہے جو آپ پورا نہیں کر پائیں گے۔ اس سے بچہ بھی اداس ہوگا کہ والدین اس کی بات نہیں مانتے۔ 

بچے پرغصہ کرنے کے بجائے اس کے ساتھ اپنے احساسات شریک کریں۔

آپ نے آئس برگ کے بارے میں سنا ہوگا۔ آئس برگ سمندر میں تیرتا برف کا ٹکڑا ہوتا ہے۔ سمندر کی سطح سے باہر اس کا صرف 10 فیصد حصہ نظر آتاہے باقی  90فیصد حصہ اس کا پانی میں ہوتا ہے۔ والدین جب بچے کے ساتھ 100 فیصد محنت کرتے ہیں تو اس کاصرف 10 فیصد ہی بچے کی تربیت میں نظر آتا ہے۔ اس لئے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ بچوں کی تربیت ایک محنت اور  وقت طلب کام ہے جس کے نتائج بہت بعد میں آتے ہیں۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے