بچوں کے لئے واضح حدود رکھیں
میں نے دیکھا ہے کہ اکثر والدین بچوں سے زیادہ پوچھتے نہیں۔ میں نے کئی سارے بچوں کو رات کو گلیوں میں پھرتے دیکھا ہے۔ان میں ایسے بچے بھی تھے جو ابھی ابتدائی یا درمیانی جماعتوں میں تھے لیکن وہ رات کو مختلف قسم کے پروگراموں میں شرکت کرنے کے لیے جاتے رہے تھے۔ یہ ظاہر کرتی ہے کہ والدین کی طرف سے ان پر کوئی پابندی نہیں ہے اور ان کو کوئی حدود کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
بچوں کے لیے واضح توقعات اور حدود کا تعین ان کی مثبت پرورش کے لیے ضروری ہے۔واضح توقعات اور حدود طے کرنے کا پہلا قدم ایک مستقل معمول قائم کرنا ہے۔ اس سے بچوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ کیا توقع کرنی ہے اور کب۔ جو توقعات رکھی گئی ہیں ان میں مستقل مزاجی رکھنا ضروری ہے۔ مثال کے طور پر اگر سونے کا وقت رات 8 بجے مقرر کیا گیا ہے، تو اسے ہر رات نافذ کرنا چاہیے۔
مثبت رویے کے لیے ضابطے رکھیں۔ ضابطے عمر کے مطابق ہونے چاہییں۔ قوانین پر عمل نہ کرنے کے نتائج کی وضاحت کریں۔ جب وہ اصولوں اور توقعات پر عمل کرتے ہیں تو ان کی تعریف کریں۔ برے سلوک کے نتائج بھی واضح کریں۔ یہ قواعد یا توقعات کو توڑنے کے نتائج مرتب کرکے کیا جا سکتا ہے۔ نتائج فراہم کرنے میں مستقل رہنا ضروری ہے۔
بچے کی رہ نمائی اور مدد کریں۔ یہ بچوں سے ان کے رویے کے بارے میں بات کر کے اور انہیں یہ سمجھنے میں مدد کر کے کیا جا سکتا ہے کہ اصولوں اور توقعات پر عمل کرنا کیوں ضروری ہے۔ رہ نمائی اور مدد فراہم کرنے میں مسلسل رہنا ضروری ہے۔آخر میں، جو توقعات اور حدود متعین کی گئی ہیں ان کو نافذ کرنے میں ہم آہنگ رہیں۔ اس سے بچوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ قواعد اور توقعات اہم ہیں اور انہیں ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
بچوں کے لیے واضح توقعات اور حدود طے کرنا والدین کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ بچوں کو یہ سمجھنے میں مدد کرتا ہے کہ ان سے کیا توقع کی جاتی ہے اور انہیں ایک محفوظ ماحول فراہم کرتا ہے جس میں وہ سیکھ سکتے ہیں اور اچھی پرورش لےسکتے ہیں۔
بچوں کی کچھ بُری عادات
sاپنے کاموں کی ذمہ داری نہ لینا
باقاعدگی سے دانت صاف نہ کرنا
اپنے کاموں و ذمہ داریوں میں منظم نہ ہونا
دوسروں کا احترام نہ کرنا
ایمان دار نہ ہونا
بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک نہ کرناوالدین اور بڑوں کی بات نہ سننا
مکتب سے ملا ہوا کام نہ کرنا
جھوٹ بولنا
تاخیر کرنا
چیزوں کا اشتراک نہ کرنا
ہدایات پر عمل نہ کرنا
صفائی کا خیال نہ رکھنابات چیت میں خلل ڈالنا
The writer can be reached via Medium, YouTube, Facebook, Amazon, Twitter, LinkedIn, WhatsApp, and Google Scholar.