مثبت مثالوں سے رہ نمائی کریں
آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب آپ عبادات کے لیے اُٹھتے ہیں تو آپ کا دو سالہ بچہ آپ کے قریب آتا ہے اور عبادت کے اشارے کرنے لگتا ہے۔ ایک دو سالہ چھوٹا بچہ نہیں جانتا کہ یہ طریقہ کار کیا ہے۔ اس کا کیا فائدہ ہے؟ لیکن وہ آپ کے ساتھ عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے کیونکہ وہ آپ کو ہر روز ایسا کرتے دیکھتا ہے۔ یہ بچوں کی فطرت ہے کہ وہ وہی کریں گے جو بڑے کرتے ہیں۔ والدین گھر میں جو کچھ کرتے ہیں وہ اپنے بچوں کو ایک طاقتور پیغام دیتے ہیں۔
والدین بچوں کے سب سے پہلے اساتذہ ہیں۔ بچے کا دماغ ایک کورے کاغذ کی صورت میں ان کو ملتا ہے اور وہ اپنے قول و فعل کے ذریعے اس پر لکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ ہماری روزمرہ کی سر گرمیاں ہوتی ہیں جو ہم لاشعوری طورپرکر رہے ہوتے ہیں اور اپنا یہی لاشعور،لاشعوری طور پر وراثت میں منتقل کردیتے ہیں۔ والدین عموماّّ ناصح بن کر بچوں کو سمجھاتے رہتے ہیں اور یہ اُمید لگائے رکھتے ہیں کہ بچے ان کی نصیحتوں پر عمل کریں گے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ بچے بڑوں کو دیکھتے ہیں اور ان کی نقل کرتے ہیں۔
گھر میں ہماری روزمرہ کی لاشعوری سر گرمیاں جو ہم لاشعوری طورپرکر رہے ہوتے ہیں اور اپنا یہی لاشعور،لاشعوری طور پر وراثت میں منتقل کردیتے ہیں |
بعض گھروں میں ماحول بہت بُرا ہوتاہے۔ خاص طور پر مشترکہ طورپر رہنے والے خاندانوں میں۔ اکثر شام کو جب سارے اکٹھے ہوجاتے ہیں تو ایک تناؤ کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ بعض اوقات تو جھگڑے بھی ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے لیے غلط قسم کے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔ بچے یہ سارا کچھ دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ان کے ذہنوں میں نفرتیں بھرنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اور کل جب یہی بچے بڑے ہوجاتے ہیں تو یہ بھی اپنے گھروں میں کچھ ایسا ہی ماحول بناتے ہیں جو وہ دیکھ کر آئے ہیں۔ اگر آپ کے گھر میں اس قسم کا ماحول ہے توجتناجلدی ممکن ہو اپنے بچوں کواس ماحول سے بچائیں تاکہ وہ اس قسم کے منفی رویوں کی نقل نہ کرسکیں اور آگے منتقل نہ کر سکیں۔
یہ ماحول صرف مشترکہ خاندانوں تک محدود نہیں ہے اورنہ میں مشترکہ خاندانی نظام پر تنقید کررہا ہوں۔ الگ خاندان میں بھی جوڑے کو ایک دوسرے کے ساتھ مسائل ہو سکتے ہیں اور وہ اپنے بچوں کے سامنے ان کا اظہار کر سکتے ہیں۔ فون پر بات کرتے وقت والدین غلط الفاظ اور لہجے کا استعمال کرسکتے ہیں۔ وہ عملے کے ساتھ بدتمیزی کر سکتے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بچہ گھر کے باہر کے منفی ماحول کو نقل کرنے کی کوشش کرتا ہے جہاں وہ کھیلتا ہے۔ بحیثیت والدین! یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنے بچے کی مثبت پرورش کے لیے ان تمام منفی عوامل سے حفاظت کریں۔
"گھر داخل ہونے کے بعد آپ جو کچھ بھی کرتے ہیں آپ بچوں کو کچھ نہ کچھ پیغام دے رہے ہوتے ہیں”
بچوں کی پرورش کے حوالے سے اپنی ان عادات کی نشاندہی کریں جو آپ سمجھتے ہیں کہ انتہائی مفیدکن ہیں۔ |
آپ نے ایک استاد کی کہانی سنی ہوگی کہ وہ ایک بچے کو دیکھتا ہے جو گُڑ کھاتے ہوئے مکتب داخل ہوتا ہے۔ دوسرے دن دوبارہ دیکھتا ہے تو وہی بچہ پھر گُڑ کھاکر آرہا ہوتا ہے۔ وہ دیکھ لیتا ہے لیکن بچے کو کچھ نہیں کہتا ۔ تیسرے دن بچہ پھر گُڑ کھا کر سکو ل داخل ہوتا ہے تو استاد اس کو روکتا ہےاور پیار سے سمجھاتا ہے کہ بیٹا ایسے گُڑ نہیں کھاتے۔ بچہ حیرانگی سے پوچھتا ہے کہ جناب میں تو دو دن سے گُڑ کھا کر مکتب آرہا ہوں اور آپ دیکھتےبھی ہیں لیکن پہلے تو منع نہیں کیا۔ تو استاد کہتا ہے کہ بیٹا میں خودان دو دنوں میں گڑ کھا کر ہی مکتب آتا تھا اس لیے میں تمہاری تربیت کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔آج میں خود نہیں کھا کر آیا اس لئے آپ سے کہ سکتا ہوں۔
اگر آپ کا بچہ دو سال یا اس سے بڑاہے تو روزانہ کی بنیاد پر کوئی بھی سرگرمی کریں۔ کسی بھی کام کو اپنا معمول بنائیں لیکن بچے سے اسے کرنے کو نہ کہیں۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ آپ یہ اپنے بچے کے سامنے کریں۔ مثال کے طور پر روزانہ کی معمول کی عبادات ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ کچھ دنوں کے بعد آپ کا بچہ آپ کے ساتھ وہی سرگرمی کرنا شروع کر دے گا۔ |