بچوں کو مثبت لاشعور دیں

بچوں کو مثبت لاشعور دیں

میرا ذاتی خیال ہے کہ شخصیت آپ کا تربیت یافتہ  لاشعور ہے۔ آپ اکثر سنتے ہونگے کہ فلاں بندہ عادتوں سے مجبور ہے۔ اب یہ عادات کیا ہیں؟ یہی توہمارالاشعور ہے۔ جس طرح ہمارا لاشعور بنتاجائے گا اُسی طرح ہی ہماری زندگی ہوگی۔  انسانی نفسیات کاسادہ سا اصول ہے کہ  وہ پہلے کسے عمل پر یقین کر لیتا ہے اور جب ایک دفعہ وہ اس پر یقین کر لیتاہے کہ میں جو کچھ کر رہاہوں وہ درست ہے تو پھر وہ اس کا رویہ بن جاتا ہے۔ ہمارے سارے رویے ہمارے یقین کے نظام سے جُڑےہوئے ہیں۔ 

ایک دفعہ میرا دوست میرے پاس آیا جو یونین کونسل میں اپنے بیٹے کا اندراج کرنا چاہ رہا تھا۔  اندراج میں تاخیر ہوئی تھی اور جرمانہ واجب الادا تھا۔ والدین اکثر ایسا کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچے کا اندراج تاخیر سےکراتے ہیں تاکہ اُسی کی عمر کم  لکھی جا سکے اور  بعدمیں کسی بھی ملازمت کے لیے صحیح رہے۔ اسی نقطۂ نظر سے وہاں پر موجود ایک بندے نے اُسےمشورہ دیا  کہ اپنے بیٹے کی ان دنوں کی تاریخ پیدائش لکھ لے۔ جُرمانہ سے بچ جائے گا اور بچے کی تاریخ بھی دیر سے لکھی جائے گی جو بعدمیں مفیدہو گی۔ یہ سن کر میرے دوست نے اُس سے کہا کہ آپ مجھے کیا مشورہ دے رہے ہیں؟ مطلب کہ میں ابھی سے بچے کے سلسلے میں جھوٹ اور فراڈ کے کام شروع کر دوں اور بعد میں اُس سے ایک سچے شخص کی امید لگائے رکھوں۔ اُس کے اس جملےنے میرے سامنے اس کا قد بہت بلند کر دیا کہ جھوٹ کے راستے کا انتخاب  نہیں کر رہا خاص طور پر اپنے بچے کے حوالے سے۔ 

بچوں کی درجہ ذیل شخصیتی مہارتوں کو ان کی اہمیت کے مطابق ترتیب سے لکھیں؛خودشناسی، خوش لباسی،  ذاتی  اہداف کی وضاحت،  ہنر سیکھنے اور کمزوریوں کو دور کرنے کی کوششیں، کردار اور طرز عمل، خود اعتمادی، قوت ارادی ، نظم و ضبط، مثبت سوچ،  اچھی اخلاقی اقدار  وغیرہ۔

بچے کو بہترین شخصیت بنائیں۔ وہ صفائی، لباس، بولنے اور چلنے سے ایک نفیس انسان لگے۔ آپ نےکچھ لوگوں کودیکھا ہوگا جب وہ چلتےہیں تو بہت پر کشش لگتے ہیں۔ اُن کی خود اعتمادی ان کے چلنے اوربولنے کے انداز سے ظاہر ہوتی ہے۔ آپ نے وہ لوگ بھی دیکھے ہونگے جب وہ چلتے ہیں توکندھے جھکے ہوئےہوتے ہیں اور اپنی جسمانی ساخت  اور چلنے کے انداز سے کم اعتماد  نظر آتے ہیں۔ 

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے