بچے کو لیبل نہ کریں

بچے کو لیبل نہ کریں

لیبل چاہے اچھا ہے یا پھر بُرا کبھی بھی استعمال نہیں کر نا چاہیے۔ بچے کو اپنے نام سے اور بیٹا/بیٹی کَہ کر بلائیں۔ والدین بہت آسانی سے پکارتے ہیں کہ اوئے شیطان، میرا ذہین بچہ  وغیرہ۔ یہ تعریف کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن اس کا اس بچے پر اور دوسرے بچوں پر بھی بہت بُرا اثر پڑتاہے۔ میر ی  جماعت  میں ایک بچہ تھا جو بہت ذہین تھا۔ اساتذہ نے اس کو” ذہین” سے لیبل کیا ہوا تھا۔ اس کا اثر اتنا بُرا ہوا کہ اس بچے نے گھر سے کام کرنا چھوڑ دیا اور ثانویں امتحان (میٹرک)  میں بہت کم نمبروں سے پاس ہوا۔ 

لیبل کے ساتھ ساتھ بچوں کے دوسرے نام رکھے جاتے ہیں۔  جب آپ نے بچے کا بہت  پیار سے  پیارا نام رکھا ہے تو بطوروالدین آپ کیسے اس کو کسی دوسرے نام سے پکارتے ہیں۔ وہ نام جو ہمیشہ کے لیے پڑ جائے۔ اس کی وضاحت میں ایک مثال سے کرتا ہوں۔ ایک دفعہ یوں ہوا کہ ہمارے گھر پرپڑوسیوں کا خاص اجلاس منعقد ہوا جو کہ کسی ادارے کے ساتھ تھا اورعلاقہ کےکچھ ترقیاتی کام کرنے تھے۔ ادارے کا نمائندہ شہریوں کے شناختی کارڈ سے نام پڑھ کر اُن سے فارم پر دستخط کروا رہے تھے۔ ایک شناختی کارڈ (نام) ایسا آیا جس پر کوئی بھی نہیں اُٹھ رہا تھا۔ سارے ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے کہ یہ کون ہےبھئی ؟ ہمارے پڑوسیوں میں تو یہ فرد ہے ہی نہیں۔  جب نمائندے نے والد کا نام پکارا تو تب کسی کو خیال آیا اور اس بندے سےپوچھا کہ یہ تیرا صحیح  نام تو نہیں لے رہا؟ اس نے تب ماتا مارا، اُٹھا اور فارم پر دستخط کیے۔

کیا آپ بچوں کو ایسی ہدایتیں دیتے ہیں جس پر خود عمل نہیں کرتے؟





 بطور والدین بچوں کو کیا کچھ دینا چاہیں گے جو آپ کو بطور بچہ نہیں ملے؟






 بطور والدین بچوں سے کیا کچھ نہیں کروائیں گے جو بطور بچہ آپ سے کروائے گئے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے