بچوں میں تجسس کی حوصلہ افزائی کریں
ایک مشہور استاد کو میں نے TEDx پر سنا وہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ تیسری جماعت کے بچوں کو روبوٹک پڑھا رہاتھا تو ایک بچی اس کے پاس ایک مسئلہ لے کر آئی۔ اس معلم اوربچی کے درمیان کچھ یوں گفتگو ہوئی جو کہ والدین و اساتذہ کے لئے مشعل راہ ہیں۔
بچی: سر میرا روبوٹ کام نہیں کر رہاہے۔
استاد : بیٹا اس کے ساتھ کیا مسئلہ ہو سکتاہے؟
بچی: میرا خیال ہے کہ اس کے سیل کمزور ہوگئے ہیں اور مجھے تبدیل کر لینے چاہییں۔
استاد : جی بیٹا آپ جائیں اس کے سیل تبدیل کریں اور پھر مجھے بتائیں۔
بچی روبوٹ کے سیل تبدیل کرتی ہے اور تھوڑی دیر کے بعد پھر استاد کے پاس آجاتی ہے۔
بچی: سر میں نے اس کے سیل تبدیل کر دیے لیکن اس کے باوجود بھی روبوٹ نہیں چل رہا۔
استاد: بیٹا! اس کا اور کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟
بچی: سر میرا خیال ہے کہ اس کی تاریں ہل گئی ہوں گی۔ مجھے ایک دفعہ اس کی تاریں دیکھ لینی چاہییں۔
استاد: جی بیٹا۔ آپ جائیں اور تاریں دیکھ کر آئیں۔
بچی چلی جاتی ہے اور تاریں تبدیل کرنے کے بعد آجاتی ہے۔
بچی: سر میں نے اس کی تاریں بھی تبدیل کر دی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی یہ نہیں چل رہا۔
استاد: بیٹا! اس کے علاوہ اس کا کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟
بچی: میرا خیال ہے کہ اس کی چِپ (پروگرامینگ کارڈ) خراب ہو گیا ہوگا۔
استاد: جی بیٹا! یہ بھی ممکن ہے۔ آپ اس کا کارڈ تبدیل کر کے دیکھ لیں۔
تھوڑی دیر بعد بچی بھاگتی ہوئی آتی ہے اور خوشی سے چلانے لگتی ہے کہ سرروبوٹ نے کام کر نا شروع کر دیا ہے۔ وہ سر کا شکریہ ادا کرتی ہے۔ استاد کہتے ہیں کہ دیکھیں اس سارے عمل میں اس نے کچھ نہیں کیا۔ اس نے صرف بچی کی حل کی طرف رہ نمائی کی ہے۔ ایک عام استاد ہوتا تو وہ اسی وقت روبوٹ کو ٹھیک کر کے بچی کے حوالے کر دیتا لیکن اس سے سیکھنے والا عمل اور خوشی ختم ہو جاتی۔
بچوں کی منزل کی طرف رہ نمائی کریں، کبھی بھی حل ان کے جھولی میں نہ ڈالیں۔
مکتب،بچے اور والدین
چھوٹے بچے ہر نئی چیز کے ساتھ تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔ آج آپ انھیں روکیں گے توکل وہ اس چیز کا تجربہ ضرور کریں گے۔ وہ کیچڑ میں جاتے ہیں، اپنے کپڑے خراب کرتے ہیں یا پھر پانی میں کھیلتے ہیں۔ وہ باز نہیں آئیں گے۔ جب وہ ان چیزوں کو مکمل طور پر دریافت کر لیں گے تو رک جائیں گے۔ اس کے بعد اگر آپ انھیں منع بھی کریں گے تو اس کا اثر ان پر پڑے گا۔ اس لیے کوئی بھی معمول کی سرگرمی جو بچے کے لیے نقصان دہ نہ ہو اسے کرنے دیں تاکہ اس کا تجسس ختم ہو اور وہ اگلے مرحلے پر جا سکیں۔ جو بچے اپنے بارے میں اچھا محسوس کرتے ہیں ان میں نئی چیزیں آزمانے کا اعتماد زیادہ ہوتا ہے۔
کیا آپ کے بچے آپ سےارد گرد کے ماحول کےبارے میں پوچھتے ہیں؟ آپ کا کیا جواب ہوتا ہے؟کیا آپ ان سوالوں سے فائدہ اُٹھا کر ان کو نئی معلومات منتقل کرنے اور اپنا تعلق مضبوط کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟ کیسے؟ |
آپ مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ دو سے تین سال کے بچے کسی نئی عادت کو اپناتے ہیں اور اس کی کچھ دن تک اچھی طرح سے چھان بین کرتے ہیں۔ اگر عادت بُری ہے تو والدین کو بہت کوفت ہوتی ہے۔ اچھی طرح دریافت کرنے کے بعد بچہ اس عادت کو چھوڑ کر کسی دوسری عادت کی طرف بڑھ جاتاہے اور اس کو اسی طریقے سے دریافت کرنے لگ جاتے ہیں۔