بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں

بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں

گاؤں میں لڑکیوں کا ہشتم تک مدرسہ تو تھا لیکن 400 بچیوں کو پڑھانے کے لیےحکومت کی طرف سے صرف ایک میٹرک پاس، ضعیف العمر، پنشن کی امیدوارمعلمہ مقرر تھی۔ یہی لکھ سکتا ہوں کہ مدرسے کی کسی حد تک عمارت تو تھی لیکن تدریس کا کوئی عمل ممکن نہ تھا۔ اپنی پوری کوشش کے باجود میں اس قابل نہ ہو سکا کہ مدرسہ میں معلمات تعینات کی جاسکیں۔ مجبوراََ اپنی بہن کو ساتھی قصبے کےایک نجی مکتب (پرائیویٹ سکول) میں داخل  کرانا پڑا، بہن کے ساتھ بھائی کا داخلہ بھی ناگزیر تھا۔

اب حالات کچھ یوں تھے کہ میرے دو بہن بھائی اپنے گاؤں کے سرکاری مدارس میں اور دو بہن بھائی ساتھی قصبے کے ایک نجی مدرسے میں زیر تعلیم تھے۔  میں نے دیکھا کہ گھر والوں کا رویہ و انداز نجی و سرکار ی بچوں کے ساتھ بہت مختلف تھا۔  نجی بچوں کو غیر حاضری نہیں کرنے دی جاتی تھی۔ ان کو وقت پر تیار کیا جاتا تھا اور وقت پر رکشہ میں بیٹھا دیا جاتا تھا۔دوسری طرف سرکاری مدارس کے بچوں کا اتنا خیال کبھی نہیں رکھا گیا۔ وہ صبح اُٹھتے، تیار ہوتے اور روانہ ہو جاتے۔ اور اگر چھوٹا موٹا کام ہوتا تو چھٹی بھی کروا دی جاتی۔

ڈاکٹر افضل بادشاہ اپنے بچوں کے ساتھ

نجی مکتب کے رکشے ، سکول فیس و جیب خرچ کے ساتھ ساتھ، مدرسے سے دُوگنی، چوگنی قیمت پر کتابیں بھی ملتی تھی۔ ایک 7 روپے پر پرنٹ ہونے والا پراگرس رپورٹ 50 کا لیتے، لیکن کبھی کسی نے گھر میں یہ نہیں کہا کہ  یہ پیسے زیادہ ہیں۔ دوسری طرف نئے سیشن کے آغاز پر جب سرکاری  مدرسےکے بچےنے رزلٹ کارڈ، پراگرس رپورٹ اور ڈائری کی مد میں 50 روپے مانگے تو گھر والے کہنے لگے کہ ” پتہ نہیں یہ ماسٹر ! پیسوں کا کرتے کیا ہیں؟”۔

یہ حالات ہمارے پورے معاشرے کے ہیں۔ وہ بچوں پر خرچ نہیں کرتے۔ خاص طور پر اگر  بچہ کسی سرکاری ادارے میں ہے تو اُسے فیس بھی مشکل سے دی جاتی ہے۔ دوسری طرف سرکاری سکولوں میں اکثر اساتذہ رئیس کتراتے ہیں اور اچھی تعلیم و تربیت کے  درکار وسائل کے لیے بچوں سے فرمائش نہیں کرتے کیونکہ وہ یہی سمجھتے ہیں کہ والدین اعتراض کرتے ہیں۔ اسی کوتاہی میں سرکاری اداروں کے بچے نظر انداز کر دیے جاتے ہیں اور وہ درکار وسائل کےبغیر ہی اپنی تعلیم جاری رکھتے ہیں جو کسی نہ کسی طرح سے ان کی پرورش کو منفی طور پر اثر انداز کرتے ہیں۔

بچے کے مکتب میں طلبہ ڈائری استعمال کرائی جاتی ہے کہ نہیں؟


مکتب میں تعلیمی وسائل (کٹس) وغیرہ استعمال کئے جاتے ہیں کہ نہیں؟


 اگر آپ کے بچے کے مکتب میں ان وسائل کا استعمال نہیں ہے تو آپ اس کمی کو کیسے پورا کر رہے ہیں؟

والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچوں  کی تعلیم  پر خرچ کریں۔ اگر وہ کسی ایسے مکتب میں زیر تعلیم ہیں جہاں پر سکول ڈائری یا دوسرے متعلقہ تعلیمی وسائل پر توجہ نہیں دی جاتی تو بطور والدین خود انہیں چیزوں کا خیال رکھیں۔ مثال کے طور پر انہیں روزانہ ہوم ورک کےلیے ڈائری لے کردیں۔ انہیں ریاضی، حروف تہجی اور سائنس وغیرہ سے متعلقہ کِٹس (کھلونے ) لےکر دیں تاکہ وہ ایک معیاری انداز سے سیکھ سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے