بچوں کو زندگی کے آداب سکھائیں

بچوں کو زندگی کے آداب سکھائیں

 بچوں کو اچھے آداب سکھانا اہم کام ہے جو بچوں کو دوسروں کے ساتھ احترام اور مناسب طریقے سے بات چیت کرنا سکھاتا ہے۔   اچھے آداب آپ کے بچوں کو دوسروں کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے، اچھا تاثر بنانے اور اپنے اور دوسروں کے لیے احترام ظاہر کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ بچوں کو آداب سکھانا نہ صرف ان کی سماجی ترقی کے لیے ضروری ہے بلکہ ان کی مستقبل کی کامیابی کے لیے بھی ضروری ہے ۔

ہمارے ساتھ اکثر ایسے ہوتا ہے کہ ہمارے بچے لوگوں کے سامنے ہمیں تنگ کرتے ہیں یا پھر کچھ ایسی عادتیں کر جاتے ہیں جو کہ والدین کے لیے باعث شرمندگی ہوتی ہیں۔ گھر آئے مہمانوں کو وہ سلام نہیں کرتے یا پھر ان کے سامنے کھانے کی چیزیں مانگتے ہیں۔ اکثریہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ چھوٹے بچے بڑوں کےسا تھ احترام سے بات نہیں کرتے۔  ایسی بڑی ساری عادتیں ہیں جن کو ابتدا ہی میں بچوں کوسکھانا چاہیے ان کی مناسب تربیت کرنی چاہیے۔

تبی سر ڈیم

بچے اکثر آداب میں اپنے والدین کی نقل کرتے ہیں، جیسے کہ ان کے بولنے کا طریقہ، لباس پہننے کا طریقہ، اور سماجی حالات میں ان کا برتاؤ۔ والدین شائستہ رویے کا مظاہرہ کر کے اپنے بچوں کے لیے ایک اچھی مثال قائم کر سکتے ہیں جیسے کہ:۔

  •   مسکراہٹ اور شائستہ انداز میں "سلام” کریں۔
  • مسکراہٹ اور شائستہ انداز میں "صبح بخیر” کہیں۔
  •  کچھ مانگتے یا وصول کرتے وقت "براہ کرم” اور "شکریہ” کہیں۔
  • ضروری ہو تو شائستہ الفاظ استعمال کریں جیسے "معاف کرنا” اور "میں معذرت خواہ ہوں”۔
  • جب کوئی بول رہا ہو تو اسے سنیں اورآنکھوں سے آنکھیں ملائیں۔
  •  دوسرے لوگوں کی رائے اور احساسات کا احترام کریں۔
  •  کھانا کھاتے وقت اچھی عادات اپنائیں۔
  • ہدایات اور اصولوں پر عمل کریں۔
  • دوسروں کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں اور ان کا خیال رکھیں۔
  •  مناسب زبان استعمال کریں اور گالی گلوچ سے گریز کریں۔
  • چیزیوں کو شریک کریں۔
  • مسکراہٹ اور شائستہ انداز میں "خدا حافظ” کریں۔
  • مسکراہٹ اور شائستہ انداز میں "شب بخیر” کریں۔

آپ درج ذیل آداب اپنے بچوں کو کیسےسکھائیں گے؟ اپنا انداز درج کریں
سلام کرنامیں اپنےبچے کو شروع سے پیار سے سلام کروں گا چاہے وہ بول بھی نہ سکتا ہو اور نہ ہی اُسے اس کی سمجھ آتی ہو۔ 
شکریہ ادا کرنا
مہربانی کہنا
بڑوں کا احترام کرنا
شفقت سے پیش آنا
کھانے کے آداب
صفائی کا خیال رکھنا
بہترین رویہ
خداحافظ کہنا
خوش اسلوبی
اس کے علاوہ آداب کی ایک فہرست بنائیں جو بچوں کے لیےضروری ہیں اور بچوں کو اس کے لیے کیسے تربیت دی جا سکتی ہے۔ 

اگر آپ گھر میں, دفتر میں  یا فون پر بات کرتے ہوئے اچھے اخلاق کی مشق کریں گے تو بچے اس پر عمل کریں گے۔ ایک بار جب بچہ ان اچھی عادات پر عمل کرنا شروع کر دے تو ان کی تعریف کریں۔ میرا دو ساله بچہ جب ایسی عادتوں کی پیروی کرتا ہے تو وہ تالیاں مانگتا ہے کیونکہ ہم اسے ہر اچھی عادت کا بدلہ دیتے رہے ہیں۔ آپ کو بچوں کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ یہ مشقیں زندگی کے لیے کیوں اہم ہیں؛ اس سے انہیں پیروی کرنے کی ایک وجہ اور مقصد ملے گا۔ ان طریقوں کو کبھی مت چھوڑیں؛ ان کی مسلسل پیروی کریں تاکہ وہ بچے کے لاشعور میں پیوست ہو جائیں۔ اگر آپ ان طریقوں میں مزاح ڈالتے ہیں تو یہ بچے کو اور بھی زیادہ راغب کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے