بچوں کو ڈیجیٹل شہریت کی تعلیم دیں
دنیا کی نصف سے زیادہ لوگ ڈیجیٹل شہری ہیں۔ اگر آپ اس تحریری کوا سکرین پر پڑھ رہے ہیں تو آپ بھی اس اعدادو شمار میں شامل ہیں۔ مختصراََ تعریف کیے دیتا ہوں کہ
” وہ شخص جو موبائل استعمال کر سکتا ہے،انٹرنیٹ تک اس کی رسائی ہے تو وہ ڈیجیٹل شہری ہے۔”
جس طرح عام زندگی میں ہم ایک ذمہ دار شہری کا مظاہرہ کرتے ہیں بالکل اسی طرح ضروری ہے کہ ہم انٹرنیٹ پر بھی ایک ذمہ دار شہری کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ اپنے بچوں کو ضرور درجہ ذیل اصول سمجھائیں تاکہ کل وہ غلط قسم کے معاملات میں نہ پھنسیں۔
- آپ کی آن لائن سر گرمیاں کسی کے لیےمدد گار ہو سکتی ہیں اور یہ کسی کا دل بھی دُکھا سکتی ہیں۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ بطور ڈیجیٹل شہری ایک ذمہ دار شہری کا مظاہرہ کریں۔ جتنا ممکن ہو لوگوں کی مدد کریں لیکن کچھ ایسا ہر گز نہ کریں کہ کسی اور کا دل دُکھے یا پھر کسی اور کا نقصان ہو۔
- اپنی ذاتی زندگی کو اسی طرح ہی خفیہ رکھیں جس طرح عام زندگی میں کرتے ہیں۔ ایسی کوئی بھی چیز سوشل میڈیا پر نہ لائیں جس سے آپ کی ذاتی زندگی جڑی ہوئی ہو۔ آپ کے اکاؤنٹ پر پوسٹ ہونے والی چیزیں ہزاروں لاکھوں لوگ دیکھتےہیں اور اگر وہ کچھ خفیہ ہوا تو وہ لمحوں میں پھیل (وائرل) جاتی ہیں اور آپ کے پاس ان کو ختم کرنےکا کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔
- سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں کوئی بھی شخص کچھ بھی پوسٹ کر سکتا ہے۔ ایک ڈیجیٹل شہری کی حیثیت سے یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ پوسٹ کی چھان بین کر سکیں تاکہ کوئی غلط معلومات آپ کو ذہنی کوفت نہ دیں۔
- پہلے عوامی جگہ پر جانے کے لیےکچھ تیاری کی جاتی تھی اور ذہنی طور پر تیار ہو کر جایا جاتا تھا۔ سوشل میڈیا بالکل ایک عوامی جگہ بن چکی ہے۔ صرف موبائل اُٹھانے کی دیر ہے اور آپ ایک پر ہجوم عوام میں آجاتے ہیں۔ اب یہاں پر ہر قسم کا انسان موجود ہے۔ یہ بالکل بھی لازم نہیں ہے کہ وہ جو کچھ بولے لکھے وہ درست ہو۔
- اپنے موبائل کی ترتیبات (سیٹنگ) میں دیکھا کریں کہ آپ روزانہ کتنا وقت اسکرین کو دیتے ہیں اور اس میں سے کتنا وقت سوشل میڈیا کو ملتا ہے۔ یہ انتہائی بہترین فنکشن ہے جس سے اپنےآپ کی مانیٹر کر سکتےہیں اور اپنے وقت کو مثبت مقام پر لگا سکتےہیں۔
- آپ جو کچھ سوشل میڈیا پر کرتے ہیں آپ کی وہی پہچان بن جانی ہے۔ یہ ایک خفیہ دنیاہے۔ لوگ آپ کو ذاتی طور پر نہیں جانتے کہ آپ کیسے انسان ہیں۔ جوبھی سوشل میڈیا پر آپ لکھ رہے ہیں وہی آپ کی پہچان ہے۔ ایسا کچھ بھی نہ کریں جس کی وجہ سے "بد سے بدنام بُرا” کی مثال آپ پر لاگو ہو جائے۔
- دوسروں کے خیالات کا احترام کرتے ہوئے اپنی مثبت شبیہہ پیش کریں۔ یہ بالکل بھی ضروری نہیں ہے کہ جو کچھ آپ کو غلط لگ رہا ہو وہ غلط ہویا پھر سب کو غلط لگ رہا ہو۔اور فرض کریں کہ وہ اگر غلط ہے بھی تو یہ لازم نہیں کہ ایک مجازی دنیا میں آپ اپنی رائے دینے لگ جائیں اور نفرتیں کمانے لگیں۔
جب آپ تکلیف میں ہوں، پریشان ہوں یا پھر مایوس– اُس وقت سوشل میڈیا پر لکھنا مناسب نہیں ہے۔ پریشانی، مایوسی یا موجودہ جذبات کچھ لمحات کے لیے ہوتے ہیں۔ لیکن آپ ان لمحات کو نہ سنبھال کر اپنی پوری زندگی و خاندان کو مصیبت میں ڈال سکتے ہیں۔
آپ اپنےبچے کو کونسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اجازت دیں گے اور کن سے منع کریں گے؟ اور کیوں؟ |